ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / مرکزی حکومت کی 'ون نیشن ون الیکشن' کی منظوری، پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کی تیاریاں جاری

مرکزی حکومت کی 'ون نیشن ون الیکشن' کی منظوری، پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کی تیاریاں جاری

Wed, 18 Sep 2024 17:34:53    S.O. News Service

نئی دہلی ، 18/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)  وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت کابینہ نے 'ون نیشن-ون الیکشن' (ایک ملک، ایک انتخاب) کی تجویز کو منظور کر لیا ہے۔ اس تجویز کے تحت ملک بھر میں تمام انتخابات، بشمول لوک سبھا، اسمبلی اور دیگر انتخابات، بیک وقت منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس معاملے کی جانچ کے لیے سابق صدر رام ناتھ کووند کی قیادت میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی، جس نے اپنی رپورٹ بھی پیش کر دی ہے۔

کووند کمیٹی نے مارچ 2024 میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی، جس میں انتخابات کے بیک وقت انعقاد کے امکانات پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے کے طور پر، لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت میں کرائے جانے چاہئیں۔ اس کے بعد، رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کے 100 دنوں کے اندر مقامی خودمختار اداروں کے انتخابات بھی مکمل کیے جائیں۔ اس سے تمام سطحوں پر انتخابات ایک مقررہ وقت میں مکمل کیے جا سکیں گے، جس سے انتخابات کے موجودہ الگ الگ طریقہ کار میں تبدیلی آئے گی۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 'ون نیشن-ون الیکشن' کے فوائد پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا، ’’میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ ہم سب ایک ملک ایک انتخاب کے عزم کو حاصل کرنے کے لیے متحد ہوں، جو وقت کا تقاضہ ہے۔‘‘ انہوں نے وضاحت کی کہ 5 سال کے دوران انتخابات نہ ہونے کی صورت میں حکومتوں کا پورا دور بہتر طور پر کارگر ہو سکے گا اور انتخابات کے انتظامی اخراجات میں کمی آئے گی۔

کمیٹی نے 62 سیاسی جماعتوں سے رائے لی تھی، جن میں سے 32 نے 'ایک ملک، ایک انتخابات' کی حمایت کی تھی، جبکہ 15 جماعتوں نے اس کی مخالفت کی اور باقی 15 جماعتوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ مودی حکومت کی اتحادی جماعتیں، بشمول ٹی ڈی پی (چندرا بابو نائیڈو)، جے ڈی یو (نتیش کمار)، اور ایل جے پی (چراغ پاسوان)، نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ جے ڈی یو اور ایل جے پی (آر) نے اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے وقت اور پیسہ بچایا جا سکے گا، جبکہ کانگریس، سماج وادی پارٹی، عام آدمی پارٹی، سی پی ایم اور بی ایس پی سمیت دیگر جماعتوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔


Share: